Wednesday, 24 May 2023

میاں محمد بخش (شخصی و علمی تعارف و حالات زندگی)

 میاں محمد بخشؒ 

پنجابی زبان کے ممتاز صوفی شاعر میاں محمد بخشؒ کی ولادت کھڑی شریف کے نواحی گاؤں میں ہوئی جو کہ میرپور آزاد کشمیر میں واقع ہے۔ ان کے آبا ؤ اجداد چک بہرام ضلع گجرات سے ترک سکونت کر کے میرپور کے نواح میں آن بسے تھے۔آپ کے والد میاں شمس الدین قادری دربارعالیہ پیراں شاہ غازی المعروف دمڑی والی سرکار کے سجادہ نشین تھے۔ آپ نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد میاں شمس الدین قادری سے حاصل کی اور اس کے بعد آپ کو مزید تعلیم کے لیے سموال کی دینی درسگاہ میں داخل کرایا گیا، جہاں آپ کے استاد غلام حسین سموالوی تھے۔ مدرسے سے تعلیم سے فراغت کے بعد آپ یاد اللہ کے لیے آبادی سے دور منتقل ہو گئے۔ مدرسے کی تعلیم کے بعد آپ کئی نامور بزرگانِ دین کی صحبت سے فیض یاب ہوئے۔ جن میں شیخ احمد ولی کشمیری، چکوتری شریف کے بابا جنگو شاہ مجذوب سہروردی اور میاں غلام محمد کلروڑی شریف والی سرکار شامل تھے۔ آپ کلروڑی والوں کی ارادت میں شامل تھے، آپ کا سلسلۂ طریقت قادری قلندری اور حجروی  بیان کیا جاتا ہے۔آپ نے تجردانہ زندگی بسر کی اور زندگی بھر شادی نہیں کی۔ آپ کی وفات 1907 سن عیسوی بمطابق 1324سن ہجری ہوئی اور انہیں آبائی وطن کھڑی شریف میں دفنایا گیا، جہاں پر ان کا مزار مرجع خلائق عام ہے۔

شاعری

میاں محمد بخش کی شاعری، فکر اور مطالعے کی حدود قرآن و حدیث، و ہندی تصوّف اور ایرانی روایت کے امتزاج کا عمدہ نمونہ ہے۔ مولانا روم کی صوفیانہ روایت اور میاں محمد بخش صاحب کی صوفیانہ پنجابی شاعری کی وجہ سے ان کو رومئ کشمیر بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کی شاعری بظاہر ایک عشقیہ داستان لگتی ہے مگر اس میں عشقِ حقیقی کا رنگ نمایاں پایا جاتا ہے۔ آپ بلاشبہ ایک اعلیٰ پایہ کے باکمال پنجابی صوفی شاعر تھے۔ آپ نے کم و بیش اٹھارہ کتابیں لکھیں جن میں سترہ پنجابی اور  ایک فارسی میں ہے۔ میاں محمد بخش کی شہرہ آفاق کتاب سفرالعشق (المعروف سیف الملوک) میں نو ہزار دو سو انچاس اشعارہیں۔ اس کا ایک اور معروف نام سیف الملوک و بدیع الجمال بھی ہے۔ دیگر کتابوں میں؛ 

تحفۂ میراں

کراماتِ غوث اعظم

تحفۂ رسولیہ 

معجزات جناب سرور کائنات

ہدایت المسلمین

گلزار فقیر

نیرنگ عشق

سخی خواص خان

سوہنی میہنوال

قصہ مرزا صاحباں

سی حرفی سسی پنوں

قصہ شیخ صنعان

نیرنگ شاہ منصور

تذکرۂ مقیمی

پنج گنج (پانچ حرفیاں اور سی حرفی)


نمونۂ کلام

****************

نِیویاں نال تے نِبھ جاندی اے، جے کر آپ نبھائیے

اچیاں نال نبھدی ناہی، جے کر کسر نہ کھائیے

جس کار قدر نہ ہووے، اوس کار کدی نہ جائیے

پلیوں دے کے پَلا چھڈائیے، جد نوں داغ نہ لائیے

****************

جنھاں طلب قصے دی ہوسی، سن قصہ خوش ہوسن

جنھاں جاگ عشق دی سینے، جاگ سویلے روسن

****************

باہر دِسَن میلے کالے ، اندر آب حیاتی

ہونٹ سُکے ترہایاں وانگر، جان ندی وچ نہاتی

****************

دنیا اندر کون امن وِچ، ہر کوئی دُکھیارا

بے وفا سنسار ہمیشہ، ٹھگ بازاری بھارا

****************

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.