دلپذیر شاد
سرزمین پوٹھوہار میں کلرسیداں کو ایک خاص ادبی و ثقافتی مرکز گردانا جاتا رہا ہے، پنجاب، ونہار، پوٹھوار، آزادکشمیر اور ہزارہ کے دامن میں واقع اس شہر میں ہر دور میں شعراء و ادباء کی سرگرمیاں جاری رہی ہیں۔ انہیں نابغۂ روزگار شخصیات میں سے ایک سخنور محسنِ پوٹھوہار کے نام سے مشہور جانی پہچانی شخصیت ماسٹر محمد دلپذیر شاد کا نام نامی بھی شامل ہے۔ بلاشبہ دلپذیر شاد کے گھرانے کا احاطہ کیے بغیر کلرسیداں سمیت خطۂ پوٹھوہار کی علمی و ادبی شخصیات کا تذکرہ ادھورا اور نامکمل رہے گا۔ دلپذیر شاد کا جنم 10 جنوری 1941 کو فضل الہیٰ مرحوم کے ہاں ان کے آبائی گاؤں موہڑہ راجوال، تھوہا خالصہ، تحصیل کہوٹہ، ضلع راولپنڈی میں ہوا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم تھوہا خالصہ سکول سے حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے گورنمنٹ ہائی سکول کلرسیداں سے1957 میں میٹرک کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ اسی زمانے میں دلپذیر شاد کو شاعری کا شوق پیدا ہوا۔ آپ نے 1959 میں ایف اے کی تعلیم لاہور کالج سے مکمل کی اور 1960 میں ایس وی کا امتحان پاس کیا۔ جس کے بعد آپ 1962 میں سرکاری سکول میں مدرس مقرر ہوئے۔ آپ اپنی ریٹائرمنٹ تک مختلف سرکاری سکولوں میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ بالآخر آپ یکم ستمبر 1990 میں تدریسی عمل سے بطور استاد ریٹائر ہو گئے۔
آپ کی ادبی خدمات میں کلرسیداں سے چھپنے والا پہلا ہفت روزہ” سنگ پوٹھوہار” بھی شامل ہے، جس کا اجراء 16 جون 1989 کو ہوا۔ جس کی باقاعدہ اشاعت 2007 تک مسلسل جاری رہی۔ اختر امام رضوی کے زیر سرکردگی میں راولپنڈی ریڈیو کے مشہور عام پروگرام "جمہور نی واز" سمیت "آکھو تے آکھاں"، "چلتا پھرتا مائیکرو فون" جیسے مشہور پروگراموں میں شامل رہے۔ جب پی ٹی وی چکلالہ شروع ہوا تو آپ نے پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان پر پوٹھوہار کے شعرائے کرام کو مختلف مواقع پر متعارف کروایا۔ کلرسیداں میں بھی مختلف قومی و دینی مواقع پر مشاعروں کی نظامت کا کام بھی سرانجام دیا۔ ان مشاعروں میں ملکی سطح کے شعراء کو مدعو کیا جاتا رہا ہے۔ آپ عالمی ادبی تنظیم"پنجابی کانگریس" کے پوٹھوہار سے واحد مستقل ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ مشاعروں میں شرکت کرنے کے لیے آپ نے بیرون ملک بھارت کا سفر بھی کیا۔ آپ کو ان کی ادبی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مختلف تنظیموں اور سرکاری سطح پر 24 سے زائد ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ مرحوم نہ صرف اچھے شاعر اور ادیب تھے بلکہ کہنہ مشق صحافی، سوشل ورکر، معلّم، مدرس، مفکر اور بہترین منتظم بھی تھے۔ ٹی وی، ریڈیو، آرٹس کونسل راولپنڈی اور اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے سرگرم رکن بھی تھے۔ آپ کا پوٹھوہاری کلام ماضی اور حال کے صف اول کے شعرخوان حضرات پڑھتے رہتے ہیں۔ آپ 9 ذوالحج بمطابق 23 ستمبر بروز بدھ 2015 کو رضائے الہیٰ سے انتقال فرما گئے۔
آپ کی تصنیفات
٭انمول سخن 1966
٭بکھرے موتی
٭شہادت حسینؑ
٭سانجھے سیک
٭پاک وطن دی خاطر لہو
٭ویلے نی اکھ
٭پوٹھوہاری لغات
٭خوابوں کا شہر کرم
٭شان اولیاء
٭اردو غزل کا پوٹھوہاری رنگ
٭کملی والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
٭حبیبِ خدا
آپ کا کلام مختلف اخبارات میں شائع ہوتا رہا ہے، جس میں ایک نمونۂ کلام آپ کے ذاتی تعارف پر مبنی ہے؛
پنڈی ضلع کہوٹہ تحصیل میری
اے ملک اسلامی پاکستان میرا
مرکز مشہور پوٹھوہار دا اے
قصبہ خاص کلرسیداِں میرا
خاص ڈاکخانہ کمترین دا اے
مغل قوم رکھدا خاندان میرا
ہے نام محمد دلپذیر بندیا
نالے شاد تخلص پہچان میرا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ایہہ ساون وی سُک مسُکا نہ گزرے
بدلاں نے رُخ کیتا اے دریاواں ناں
منیا دینی جان سوکھلّی نئیں اے پر
مُل نہ کوئی تہاڑیاں یار اداواں ناں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.