Sunday, 20 March 2022

سانس تھکن میں تازہ رکھنا بھول گیا

 سانس تھکن میں تازہ رکھنا بھول گیا

منزل کا اندازہ رکھنا بھول گیا

چاروں سمت اٹھائیں عرفی دیواریں

اور ان میں دروازہ رکھنا بھول گیا


سمیع اللہ عرفی

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.