Sunday, 11 June 2023

پیر مہر علی شاہ (شخصی و علمی تعارف و حالات زندگی)

 پیر مہر علی شاہ 

پیر سید مہر علی شاہ 4 اپریل 1859 کو گولڑہ شریف راولپنڈی (موجودہ اسلام آباد) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم کا نام سید نذر دین شاہ تھا، آپ کا سلسلۂ نسب 25 واسطوں سے سیدنا شیخ عبدالقادر جیلا نی المعروف غوث اعظم سے اور 36 واسطوں سے نواسۂ رسولﷺ سیدنا امام حسن مجتبٰیؑ ابن امام علیؑ سے جا ملتا ہے۔ آپ بروز منگل 29 صفرالمظفر1356 سن ہجری بمطابق 11 مئی1937 سن عیسوی کو قضائے الہیٰ سے انتقال فرما گئے اور گولڑہ شریف،اسلام آباد میں مدفون ہوئے۔ سلسلہ ہائے کوہ مارگلہ کے دامن میں آپ کا مزار شریف آج بھی مرکزِ انوار و تجلیات بنا ہوا ہے۔

تعلیم و تربیت

پیر مہر علی شاہ نے صرف چار سال کی عمر میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنی شروع کی۔  وہ بیک وقت ناظرہ قرآن مجید پڑھتے اور ساتھ ساتھ حفظ قرآن بھی سیکھتے جا رہے تھے۔ آپ کی قوت حافظہ کمال کی تھی کہ قرآن مجید کا سبق روزانہ آپ حفظ کر کے سُنا دیا کر تے تھے۔ یوں جب ناخرہ درس قرآن حکیم ختم ہوا تو آپ ماشاءاللہ پورا قرآن کریم حفظ کر چکے تھے۔ اس کے بعد آپ کو اردو، فارسی اور عربی کی تعلیم کے لیے مدرسہ میں داخل کرا دیا گیا۔ جہاں آپ نے اردو، فارسی اور عربی صرف و نحو کے ساتھ کافیہ کی تعلیم مولانا محی الدین سے حاصل کی۔ اس کے بعد آپ کو حسن ابدال کے مقام ”بھوئی“ کے مولانا محمد شفیع قریشی کی درسگاہ میں داخل کروا دیا گیا۔ جہاں سے آپ نے مزید دو، اڑھائی سال تک رسائلِ منطق میں سے قطبی سے لے کر نحو اور اصول کے درمیانی اسباق تک تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ کو مزید تعلیم کے لیے مولانا حافظ سلطان محمود کے پاس علاقہ سون میں ”انگہ“ نزد شاہ پور بھجوایا گیا۔ آپ انگہ میں قیام کے دوران اپنے استاد کے ہمراہ ”سیا ل شریف“ ضلع سرگودھا میں خواجہ شمس الدین سیالوی چشتی کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ خواجہ صاحب آپ پر خصوصی شفقت و محبت فرمایا کرتے تھے۔ خواجہ شمس الدین سیالوی صاحب نے مہر علی شاہ کے اوصاف، تربیت اور علمی قابلیت کو دیکھ کر انہیں اپنی مریدی میں لے لیا اور باقاعدہ خصوصی خلافت سے بھی نوازا۔

رد قادیانیت کے لیے آپ کی خدمات

پیر مہر علی شاہ نے فتنہ قادیانیت کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا اور دن رات سر توڑ عملی کوششیں کیں تاکہ لوگ مرزا قادیانی کی شر انگیزیوں سے آگاہ ہو جائیں۔ پیر صاحب فرماتے ہیں کہ ”آپﷺ نے مجھے عالمِ خواب میں یہ حکم دیا کہ یہ مرزا قادیانی غلط تاویل کی قینچی سے میری احادیث کے ٹکڑے ٹکڑے کر رہا ہے اور تُو خاموش ہے“۔ اس خواب کے بعد پیر مہر علی شاہ نے اپنی بقیہ زندگی فتنہ قادیانیت کے مقابلے کی لیے وقف کر دی۔ انہوں نے قادیانیوں کے خلاف مناظرہ بھی کیا اور مسلمانوں کو ردِ قادیانیت کی تلقین کے لیے ”سیفِ چشتیائی“ کے نام سے ایک کتاب بھی تحریر کی۔

تصانیف؛

تحقيق الحق فی كلمۃ الحق*

اعلا كلمۃ اللہ و ما اہل بہ لغيراللہ*

الفتوحات الصمديہ*

تصفيۃ ما بين سنی والشيعہ*

فتاوی مہریہ*

مراۃ العرفان*

شمس الہدایہ*

سيف چشتيائى*

مکتوبات طیبات*

ملفوظات مہر علی شاہ*

نمونۂ کلام

کُن فیکُون تاں کل دی گل اے اساں اگے پرِیت لگائی

تُوں میں حرف نشان نہ آہا، جدوں دِتی مِیم گواہی

اجے وی سانوں اوہ پئے دِسدے، بیلے، بُوٹے، کاہی

مہر علی شاہ رَل تاہیوں بیٹھے جداں سِک دوہاں نُوں آہی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محبوبؐ دا میلہ اے

محفل نُوں سجائے رکھنا

اودھے آون دا ویلہ اے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رحمت دا مہینہ اے

لوکاں دِیاں لَکھ تھاراں

ساڈی تھار مدینہ اے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اَج سِک مِتراں دی ودھیری اے

کیوں دِلڑی اُداس گھنیری اے

لُوں لُوں وِچ شوق چنگیری اے

اَج نیناں لائیاں کیوں جھڑیاں

سبحان اللہ ما اجملک

ما احسنک ما اکملک

کِتّھے مہرؔ علی کِتّھے تیری ثنا

گُستاخ اکھیں کِتّھے جا اڑیاں

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.